Manzil
- FarrahZafar
- May 26, 2020
- 1 min read

منزل مجھے پکار رہی ہے ۔ ۔ اپنی میٹھی ،دلکش اور پرکشش آواز میں ۔ ۔ ۔میں بڑھتی جا رہی ہوں ۔ ۔ ۔ گو کہ
لڑکھڑاتی بھی ہوں ،ڈگمگاتی بھی ہوں ،گبھراتی بھی ہوں ۔ ۔ ۔لیکن عزم کی لاٹھی اور امید کی لالٹین نے راستہ
آسان اور روشن کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔تنقید کے پتھر میری ٹھوکر پہ ہیں ،کڑوے کسیلے جملوں کی دھول سے میرا
چہرا آلودہ نہیں ہونے پاتا کہ جن چہروں پر اعتماد کی چمک ہو وہ ہمیشہ جگمگاتے ہیں ،دھیمی سی مسکراہٹ
سے مخالفین کا دل جلاتے ہیں ، رستے کی تاریکی مجھے روشنی کی مانند لگتی ہے کیونکہ میری آنکھوں سے
یقین و جذبے کی شعاعیں نکلتی ہیں ۔ ۔۔ ۔ منزل دور ہے لیکن پاس لگتی ہے ،دل کے آس پاس ۔ ۔ ۔
بقول بہزاد لکھنوی; اے جذبہ دل گر میں چاہوں ،ہر چیز مقابل آجاۓ منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جاۓ فرح ظفر
Comments