top of page

ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ لگے رہو

Updated: May 28, 2020



اگر اللہ قرآن میں دوسروں کی جاسوسی کی ممانعت فرماتا ہے تو اس کے پیچھے بہت بڑی حکمت ہے ۔ اگر ہم دوسروں کے دلوں کا حال جان لیں تو شاید بہت سے رشتے ٹوٹ جائیں اور دوست چھوٹ جائیں ۔ انسان جذبات سے گندھا ہے ۔برے خیالات بھی اسی طرح آتے ہیں جیسے اچھے خیالات ۔کچھ کے دل میں آ کے چلے جاتے ہیں ،کچھ کے ٹھہر جاتے ہیں اور کبھی کبھی دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے ہم ان کو کسی سے بانٹ لیتے ہیں ۔ یہ بھی پانی کی تیزوتند لہروں جیسے ہوتے ہیں ،ضروری نہیں کہ یہ دائمی ہوں ،وقتی جوش بھی ہو سکتا ہے ۔

وہ بانٹے گئے خیالات کسی کی ڈائری پر ہوں ،موبائل ریکارڈنگ میں، میسیجز یا بند کمرے میں دو لوگوں کے بیچ۔ ۔ کسی کو یہ حق نہیں کہ ان کی ٹوہ میں رہے ۔جاسوسی کرنے والے دوسروں کے نجی مدار میں داخل ہو کر ان خیالات تک رسائ حاصل کرتے ہیں جو بالکل بھی ان تک پہنچانا مقصد نہیں ہوتا ۔ اس غیر اخلاقی حرکت سے رشتوں میں دراڑ بھی پڑتی ہے اور فساد کا بھی اندیشہ ہوتا ہے ۔

یہاں یہ بات قابلِ اعتراف ہے کہ ایسے خیالات کے اظہار سے پرہیز کیا جائے لیکن انسان خطا کا پتلا ہے اور رب بہت مہربان ہے ۔ بندوں کے منفی وقتی خیالات یا کتھارسس کو ضرور بخش دیتا ہو گا جب انہیں احساس ہو جائے ۔

اگر جاسوسی کرنے والوں کے دلوں تک اللہ رسائ دے دے تو شاید وہ خود دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں کیونکہ ان کے خیالات تک دوسرا فرد رسائ نہیں پانے کی کوشش کرتا ۔

اور اللہ دلوں کے حال خوب جاننے والا ہے !

جس نے بھی کسی کی جاسوسی کی اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ یہ میرے رب نے خبردار کیا ہے ۔کیا یہ الفاظ کافی نہیں سمجھانے کے لیے کہ دوسروں کی ٹوہ سے کیوں سختی سے روکا گیا ؟ تا کہ رشتے برباد نہ ہوں ،بھرم قائم رہ جائیں اور غصے میں نکالے گئے الفاظ کا اثر ہرگز بھی ان افراد پر نہ پڑے ۔

جھانکیے اپنے اندر کہ کہیں آپ بھی کسی کی جاسوسی یا ٹوہ میں لگ کے فساد کا سبب تو نہیں بن رہے ؟ نفرتوں کو ہوا تو نہیں دے رہے ؟ اللہ کے غضب کو دعوت تو نہیں دے رہے ؟

اگر رشتے بچانے ہیں اور پگھلے ہوئے سیسے سے خوف آتا ہے تو خدارا باز آ جائیں !


- فرح ظفر

 
 
 

Comments


© 2023 by Farrah Zafar
bottom of page